========== غزل
==========
یہ عجیب کھیل ہے عشق کا میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ
وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے وہ تیری زباں پر آگئے
وہ جو گیت تم نے سنا نہیں میری عمر بھر کا ریاض تھا
میرے درد کی تھی وہ داستاں جسے تم ہنسی میں اڑا گئے
وہ چراغ ِ جاں کبھی جسکی لو نہ کسی ہوا سے نگوں ہوئ
تیری بےوفائ کے وسوسے اسے چپکے چپکے بجھا گئے
وہ تھا چاندشام ِ وصال کا، کہ تھا روپ تیرے جمال کا
میری روح سے میری آنکھ تک کسی روشنی میں نہا گئے
تیری بے رخی کے دیار میں , میں ہوا کے ساتھ ہوا ہُوا
تیرے آئینے کی تلاش میں میرے خواب چہرہ گنوا گئے
وہ عجیب پھول سے لفظ تھے تیرے ہونٹ جن سے مہک اٹھے
میرے دشت ِ خواب میں دور تک کوئ خواب جیسے لگا گئے
میری عمر سے نہ سمٹ سکے میرے دل میں اتنے سوال تھے
تیرے پاس جتنے جواب تھے تیری اک نگاہ میں آگئے
امجد اسلام امجدؔ
0 comments:
Post a Comment