Tuesday, 11 November 2014

Filled Under:

طویل کرب و مصائب کا باب کتنا ہے

                 غزل

طویل کرب و مصائب کا باب کتنا ہے

بتا نصیب میں میرے عذاب کتنا ہے،؟


اندھیری رات میں نکل کے دیکھ کبھی


پتہ چلے گا____ زمانہ خراب کتنا ہے


میں جانتا ہوں حقیقت کسی کو کیا معلوم


فضائے دل میں ميری__ اضطراب کتنا ہے


ہمارے ضعف پہ مت جاؤ__ فکر کو دیکھو


کہ اس میں حسن ہے کتنا ، شباب کتنا ہے


کیا ہے قصد کہ بےباق کر ہی ڈالیں گے


ذرا بتاؤ_______ ہمارا حساب کتنا ہے


زمینِ دل کو مری یہ بھگو نہیں سکتا


پتہ ہے تیرے کرم کا__ سحاب کتنا ہے


ہمیشہ جور و کرم کا____ عمل رہا جاری


کبھی نہ سوچا کہ اس میں ثواب کتنا ہے


ازل سے پڑھتے رہے ہیں کتاب عشق مگر


پتہ نہیں ہے_____ باقی نصاب کتنا ہے


بہت قریب سے پرکھا جو اس کو شیدائی


ہوا ہے علم_______ وہ عزت مآب کتنا ہے



0 comments:

Post a Comment