Tuesday, 18 November 2014

Filled Under:

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کیلئے آ


غزل

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کیلئے آ

آ پھر سے مجھے چھوڑ جانے کیلئے آ


کچھ تو میرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ،


تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کیلئے آ

پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو،


رسمِ راہِ دنیا ہی نبھانے کیلئے آ

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم،


تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کیلئے آ

اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے محروم،


اے راحتِ جاں مجھ کو رلانے کیلئے آ

اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں،



یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کیلئے آ

0 comments:

Post a Comment