غزل
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کیلئے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ جانے کیلئے آ
کچھ تو میرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ،
تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کیلئے آ
پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو،
رسمِ راہِ دنیا ہی نبھانے کیلئے آ
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم،
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کیلئے آ
اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے محروم،
اے راحتِ جاں مجھ کو رلانے کیلئے آ
اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں،
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کیلئے آ
0 comments:
Post a Comment