Sunday, 16 November 2014

Filled Under:

روش روش پہ ہے نکہت فشاں گلاب کے پھول


غزل

روش روش پہ ہے نکہت فشاں گلاب کے پھول

حسیں گلاب کے پھول ، ارغواں گلاب کے پھول

افق افق پہ زمانوں کی دھند سے ابھرے

طیور، نغمے، ندی، تتلیاں گلاب کے پھول

کسی کا پھول سا چہرہ اور اس پہ رنگ افروز

گندھے ہوئے ہیں بہ خمِ گیسواں، گلاب کے پھول

خیالِ یار! ترے سلسلے نشے کی رُتیں

جمالِ یار! تری جھلکیاں گلاب کے پھول

میری نگاہ میں دورِ زماں کی ہر کروٹ

لہو کی لہر، دلوں کا دھواں، گلاب کے پھول

سلگتے جاتے ہیں چپ چاپ ہنستے جاتے ہیں

مثالِ چہرہِ پیغمبراں، گلاب کے پھول

یہ کیا طلسم ہے یہ کس کی یاسمیں باہیں

چھڑک گئی ہیں جہاں در جہاں، گلاب کے پھول

کٹی ہے عمر بہاروں کے سوگ میں امجد

میری لحد پہ کھلیں جاوداں، گلاب کے پھول



مجید امجد

0 comments:

Post a Comment