غزل
اس
نے جب جب بھی مجھے دل سے پکارا محسن
میںنے تب تب یہ بتایا کہ تمہارا محسن
لوگ صدیوں کی خطاؤں پہ بھی
خوش بستے ہیں
ہم کو لمحوں کی وفاؤں نے
اجاڑا محسن
ہو گیا جب یہ یقین اب وہ
نہیں آئے گا
آنسو اور غم نے دیا دل کو
سہارا محسن
وہ تھا جب پاس تو جینے کو
بھی دل کرتا تھا
اب تو پل بھر بھی نہیں ہوتا
گوارا محسن
اس کو پانا تو مقدر کی
لکیروں میں نہیں
اس کو کھونا بھی کریں کیسے
گوارا محسن
0 comments:
Post a Comment