وقت ہر دہلیز کا جلتا دیا گُل کر گیا
دم نکل کر آدمی کی قید سے باہر گیا
.
عشق کا دعویٰ بہت آسان ہے __ لیکن سنو
.
عشق کا دعویٰ بہت آسان ہے __ لیکن سنو
جس نے دعویٰ عشق کا سچـّا کیا_____ تو سَر گیا
.
سوچتا ہوں میں سفر
اپنا ادھورا چھوڑ دوں
ایک مدت سے نہیں
لوگو میں اپنے گھر گیا
.
.
جمع ہو سکتے نہیں
ہیں ایک دل میں خیر و شر
خیر کے آتے ہی دل سے
دیکھ لینا _____ شر گیا
آدمی اپنا مقدر اپنے ہاتھوں ہی لکھے
جو عمل جس نے کیا وہ
ساتھ میں لے____ کر گیا
.
.
زندگی کی اونچی نیچی
راہوں پر ہر آدمی
کا سفر پورا ہوا
منزل ملی اور______ مر گیا
.
.
ایک عرصے سے مجھے
اپنی رہی تھی جستجو
آج میں خود سے ملا
تو دیکھتے ہی_____ڈر گیا
.
.
موت آئی ساتھ اپنے
لے گئی تم کو خیالؔ
ہاتھ سے دنیا گئی دنیا کا مال و زر گیا..!
0 comments:
Post a Comment