Wednesday, 5 November 2014

Filled Under:

وقت ہر دہلیز کا جلتا دیا گُل کر گیا

وقت ہر دہلیز کا جلتا دیا گُل کر گیا

دم نکل کر آدمی کی قید سے باہر گیا
.
عشق کا دعویٰ بہت آسان ہے __ لیکن سنو

جس نے دعویٰ عشق کا سچـّا کیا_____ تو سَر گیا
.

سوچتا ہوں میں سفر اپنا ادھورا چھوڑ دوں

ایک مدت سے نہیں لوگو میں اپنے گھر گیا
.

جمع ہو سکتے نہیں ہیں ایک دل میں خیر و شر

خیر کے آتے ہی دل سے دیکھ لینا _____ شر گیا


آدمی اپنا مقدر اپنے ہاتھوں ہی لکھے

جو عمل جس نے کیا وہ ساتھ میں لے____ کر گیا
.

زندگی کی اونچی نیچی راہوں پر ہر آدمی

کا سفر پورا ہوا منزل ملی اور______ مر گیا
.

ایک عرصے سے مجھے اپنی رہی تھی جستجو

آج میں خود سے ملا تو دیکھتے ہی_____ڈر گیا
.

موت آئی ساتھ اپنے لے گئی تم کو خیالؔ


ہاتھ سے دنیا گئی دنیا کا مال و زر گیا..!

0 comments:

Post a Comment