Wednesday, 5 November 2014

Filled Under:

دیکھ کے اُن کی چال برابر

        نمکین غزل

دیکھ کے اُن کی چال برابر


دل میں ہے بھونچال برابر

تُجھ بن اب ہر دم ہے لاگے


لمحہ، لمحہ، سال برابر

اپنی سوچوں کو کر مثبت


خوُد کو اُن میں ڈھال برابر

یہ دُنیا ہو یا وہ دُنیا


کام آئیں اعمال برابر

محنت سے حاصل جو نہ ہو


ہو جاتا ہے مال برابر

ملنے سے کنی کترائے


پُوچھے لیکن حال برابر
میرے دل پہ داغ لگا ہے


تیرے رُخ کے خال برابر

کر لیتے ہیں کل کا وعدہ


دیتے ہیں وہ ٹال برابر

"ہوتا ہے جمہوُر میں دیکھو


ووٹ کا استعمال برابر

چور، لُٹیرے، ڈاکو، قاتل


سب کا استقبال برابر

نادانوں اب کھولو آنکھیں


سمجھو ان کی چال برابر

اپنی اپنی کھال میں رہنا


کھنچ جائے نہ کھال برابر
مُستقبل اچھا نہ ہو تو


ہیں ماضی و حال برابر

اس تنگدستی کے عالم میں


تیرا میرا حال برابر

پھینکے ہے وہ اب بھی مُجھ پہ


زلُفوں کا وہ جال برابر

ہوگی نہ برباد کبھی بھی


نیکی جو ہو بال برابر

اور صبا کی وُقعت کیا ہے

گھر کی مُرغی دال برابر



________ مُحمد سُبُکتگین صبؔا



0 comments:

Post a Comment