درد کا شاعر
Facebook
Twitter
Google+
Linkedin
About us
Contact us
Home
Urdu Poetry
MAQTA
Ghazal
Featured
Health
Childcare
Doctors
Uncategorized
Thursday, 13 November 2014
Filled Under:
Urdu Poetry
ﮨﻢ ﺟﯽ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮩﺎﻧﮧ ﮐﯿﮯ ﺑﻐﯿﺮ
Socialize It →
Tweet
0
ﮨﻢ
ﺟﯽ
ﺭﮨﮯ
ﮨﯿﮟ
ﮐﻮﺋﯽ
ﺑﮩﺎﻧﮧ
ﮐﯿﮯ
ﺑﻐﯿﺮ
ﺍ
ُ
ﺱ
ﮐﮯ
ﺑﻐﯿﺮ
،
ﺍ
ُ
ﺱ
ﮐﯽ
ﺗﻤﻨ
ّ
ﺎ
ﮐﯿﮯ
ﺑﻐﯿﺮ
!
Newer Post
Older Post
0 comments:
Post a Comment
Newer Post
Older Post
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Blog Archive
▼
2014
(109)
►
December
(1)
▼
November
(106)
جب کبھی خوبئ قسمت سے تجھے دیکھتے ہیں
درد کی ماری ہوئی دنیا میں کم جانتے ہیں
ہاں فرو سوز دل اک دم نہ ہوا پر نہ ہوا
یہ دل یہ پاگل دل میرا کیوں بجھ گیا آوارگی
اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا
اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا
آگ ہو تو جلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
آگ ہو تو جلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کیلئے آ
بہار آئی ہے کچھ بے دلی کا چارہ کریں
ہم بتوں کو جو پیار کرتے ہیں
تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا
مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے
جاں ہوا یوں ہوئی اس خال کا بوسہ لے کر
دنیا! میں تجھ سے تنگ ہوں ' میرا مکان چھوڑ
ﮐﯿﮯ ﺁﺭﺯﻭ ﺳﮯ ﭘﯿﻤﺎﮞ ﺟﻮ ﻣﺂﻝ ﺗﮏ ﻧﮧ ﭘﮩﻨﭽﮯ
مریضِ محبت انھی کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے
ﺍﺏ ﮐﮯ ﺗﺠﺪﯾﺪِ ﻭﻓﺎ ﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻣﮑﺎﮞ ﺟﺎﻧﺎﮞ
رُودادِ محبّت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
روش روش پہ ہے نکہت فشاں گلاب کے پھول
اپنے پاؤں تلے نہیں، پھر بھی
اے عشق نہ چھیڑ آ آ کے ہمیں، ہم بھولے ہوؤں کو یاد ن...
یونہی بے یقیں یونہی بے نشاں، مری آدھی عُمر گزر گئی
کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو
گُل ترا رنگ چرا لائے ہیں گلزاروں میں
وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤ
پریشاں رات ساری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ
انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ
ﮈﮬﻞ ﮔﯿﺎ ﭼﺎﻧﺪ، ﮔﺌﯽ ﺭﺍﺕ، ﭼﻠﻮ ﺳﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ
مجھے خبر تھی میرے بعد وہ بِکھر جاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کھڑکیاں مت بجا میں نہیں بولتی
یار کے غم کو عجب نقش گری آتی ہے
تیرے چرچے ہیں جفا سے تیری
جب سے اس نے شہر کو چھوڑا، ہر رستہ سنسان ہوا
تری خوشبو نہیں ملتی، ترا لہجہ نہیں ملتا
پہلا سا حال پہلی سی وحشت نہیں رہی
تیری محفل سے اٹھ کر عشق کے ماروں پہ کیا گزری
ﺗﺠﮭﮯ ﺍُﺱ ﺟﮩﺎﮞ ﮐﯽ ﺑﻨﺪﺵ، ﻣﺠﮭﮯ ﺍِﺱ ﺟﮩﺎﮞ کی بندش
مرے بس میں یا تو یا رب، وہ ستم شعار ہوتا
عجب اپنا حال ہوتا جو وصال یار ہوتا
یہ دل لگی بھی قیامت کی دل لگی ہوگی
تم کو چاہا تو خطا کیا ہے بتا دو مجھ کو
حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچّھا ہے
راہ میں ، اک دیا ہی ، دھر جا ۓ
میں کب سے اپنی تلاش میں ہوں، ملا نہیں ہوں
چلو پھر ڈھونڈ لیتے ہیں
میں آسمانِ تخیل پہ ہی اُڑا کرتا
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
خیال و خواب کی دنیا بسائے رکھتی ہوں
غمزدہ دیدہ ودل چاک گریباں ہوں گے
کٹھن ہے راہ گزر تھوڑي دور ساتھ چلو
وہ مجھ سے پوچھتی ہے، مجھ سے باتیں کیوں نہیں کرتے
وہ میرے اشک بجھائے گا کس طرح؟ "محسن"
شدتِ تشنگی میں بھی غیرتِ مے کشی رہی
اس قدر عام تو نہیں ہوتے
ﮨﻢ ﺟﯽ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮩﺎﻧﮧ ﮐﯿﮯ ﺑﻐﯿﺮ
ﺭﺍﺕ ﭼﻮﻣﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﻮ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
دل کے سنسان جزیروں کی خبر لائے گا
ردیف، قافیہ، بندِش، خیال، لفظ گری
دِل دَھڑکنے پہ بھی پابندی لگا دی جائے
ہم نے سب دُکھ جہاں کے دیکھے ہیں
تم محبت نہیں، عقیدت ہو
وہ مجھ سے ہوئے ہم کلام اللہ اللہ
تیرے خیال میں جب بے خیال ہوتا ہوں
اجبنی شہر کے اجنبی راستے میری تنہائی پر مسکراتے رہے
میرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ سنا دینا
اس نے جب جب بھی مجھے دل سے پکارا محسن
یہ دل رسماً دھڑکتا جا رہا ہے
کسی کا کیا جو قدموں پہ جبینِ بندگی رکھ دی
اک نظر مُڑ کے دیکھنے والے
وہ دے رہے ہیں دلاسےتو عمر بھر کے مجھے
پتھر تھا، مگر برف کے گالوں کی طرح تھا
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
ایک تازہ ہنر ایجاد کیا
اگر بخشے زہے قسمت نہ بخشے تو شکایت کیا
سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ہو جائے گا
ﻭﺍﻋﻆ ﺑﮍﺍ ﻣﺰﺍ ﮨﻮ ﺍﮔﺮ ﯾﻮﮞ ﻋﺬﺍﺏ ﮨﻮ
طویل کرب و مصائب کا باب کتنا ہے
گفتگو اچھی لگی ' ........... ذوق نظر اچھا لگا
حسین باتوں کا کب اِنتقال ہوتا ہے
سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی
درد کی دنیا میں رہ کر درد کے عادی ہوگئے.
صبح دم پوچھتا ہوں واعظ سے <!--[if !supportL...
دیکھ کے اُن کی چال برابر
کب ٹھہرے گا درد اے دل ، کب رات بسر ہوگی
طویل کرب و مصائب کا باب کتنا ہے؟
قافلہ قافلہ دَم نکلتا رہا
واصف، یہ کس مقام پر لایا مجھے جنوں اب اُن کی...
وقت ہر دہلیز کا جلتا دیا گُل کر گیا
آئینہء جہان ہے ۔ ۔ ۔میرے خیال میں
گریز شب سے سحر سے کلام رکھتے تھے
میں مر مٹا تو وہ سمجھا
وہ جو ہمرہی کا غرور تھا وہ سواد راہ میں جل بجھا
زندگی کب سے ہو چکی خاموش دل تو بس عادتاََ...
شہر کے دوکاندارو' کاروبارِ الفت میں
میں مر مٹا تو وہ سمجھا ___ یہ انتہا تھی
وہ باتیں تری وہ فسانے ترے
عاشق ھونویں تے عشق کمانویں دل رکھیں وانگ پہاڑاں ھُو
کمالِ ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی
►
October
(2)
0 comments:
Post a Comment