غزل احمد فراز
میں مر مٹا تو وہ سمجھا ___ یہ انتہا تھی
مری
اسے خبر ہی نہ تھی __ جو ابتدا تھی مری
میں
چپ ہوا تو وہ سمجھا __ کہ بات ختم ہوئی
پھر اس کے بعد تو _____ آواز جابجا تھی مری
میں اس کو یاد کروں بھی _____ تو یاد آتا نہیں
میں
اس کو بھول گیا ہوں _ یہی سزا تھی مری
کوئی بھی کوئے محبت سے ___ پھر نہیں گزرا
تو
شہر عشق میں __ کیا آخری صدا تھی مری
شکست دے گیا ______ اپنا غرور ہی اس کو
وگرنہ
اس کے مقابل ____ بساط کیا تھی مری
میں
اسکو دیکھتا رہتا تھا ____ حیرتوں سے فراز
یہ
زندگی سے تعارف کی _____ ابتدا تھی مری
0 comments:
Post a Comment